Tuesday 27 June 2017

سورہ آلِ عمران: ۱ تا ۵ - تیسرا حصّہ

دوسری آیت میں توحید کی ایک معروضی دلیل بیان فرمائ گئ ہے "نَزَّلَ عَلَيۡكَ الۡـكِتٰبَ بِالۡحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَاَنۡزَلَ التَّوۡرٰٮةَ وَالۡاِنۡجِيۡلَۙ‏" یعنی "اس نے تم پر وہ کتاب نازل کی ہےجو حق پر مشتمل ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور اسی نے تورات اور انجیل اتاریں"۔ 

اس کی تشریح یہ ہے کہ الّٰلہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید کا مضمون انسانوں میں سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام لے کر آئے۔ پھر ایک زمانہٴ دراز گزر جانے کے بعد حضرت نوحؑ تشریف لاتے ہیں اور بعینہ اسی تعلیم کی دعوت دیتے ہیں جس کی طرف حضرت آدم ؑ نے لوگوں کو بلایا تھا۔ پھر زمانہٴ دراز گزر جانے کے بعد حضرت ابراہیم، اسمٰعیل ، اسحٰق اور یعقوب علیہما السلام ملک عراق و شام میں پیدا ہوتے ہیں اور ٹھیک وہی دعوت لے کے اٹھتے ہیں۔ پھر حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہما السلام اور ان کے سلسلے کے انبیاء آتے ہیں اور سب کے سب وہی ایک کلمہٴ توحید لے کر آتے ہیں، اور وہی دعوت دیتے ہیں۔ ان پر زمانہٴ دراز گزر جانے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہی دعوت لے کے اٹھتے ہیں۔ ان کے گزر جانے کے سینکڑوں سالوں کے بعد سید الانبیاء سیدنا محمد مصطفےٰ  وہی دعوت لے کر تشریف لاتے ہیں۔

اگر کوئ آدمی انصاف سے غور کرے تو اس کے دل میں ضرور یہ سوال پیدا ہو گا کہ آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء ﷺ کے زمانے تک تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہماالسّلام مختلف زبانوں میں، مختلف ملکوں میں، اور مختلف قوموں میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو ایک دوسرے سے ملنے کا اتّفاق بھی پیش نہیں آیا۔ وہ زمانہ بھی تصنیف و تالیف اور کتابت کا نہ تھا کہ ان کو ایک دوسرے کی کتابیں اور تحریریں مل جاتی ہوں اور وہ اس کو دیکھ کر ایک دوسرے کی دعوت اپنا لیتے ہوں۔ اس کے باوجود یہ سوا لاکھ پیغمبر ایک ہی دعوت دیتے ہیں کہ ہم سب کو الّٰلہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، وہ ایک ہی ہے اور اس کا کوئ شریک نہیں، اور اس کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں۔ اور پھر یہ بھی دیکھا جائے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کا صدق و عدل کا معیار ایسا تھا کہ ان کے مخالفین نے ان پہ اور جو بھی الزامات لگائے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی مانا کہ وہ صادق اور امین ہیں، اسی سے انسان کو ضرور یہ خیال ہوتا ہے کہ کوئ ایک ذات ہے جس نے اتنے مختلف زمانوں، قوموں اور زبانوں اور ہزاروں سالوں کے اوپر پیدا ہونے والے ان تمام انسانوں کو ایک ہی تعلیم دی۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ 

No comments:

Post a Comment