Saturday 17 June 2017

سورہ البقرہ: ۲۸۵ تا ۲۸٦ - چوتھا حصّہ

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

رسول کریم ﷺ کو اگر چہ آیت کی صحیح مراد معلوم تھی مگر الفاظ کے عموم کے پیشِ نظر آپ ؐ نے اپنی طرف سے کچھ کہنا پسند نہ فرمایا بلکہ وحی کا انتظار کیا، اور صحابہٴ کرام ؓ کو یہ تلقین فرمائ کہ الّٰلہ تعالیٰ کی طرف سے جو حکم آئے خواہ آسان ہو یا دشوار، موٴمن کا کام یہ نہیں کہ اس کے ماننے میں ذرا بھی تامل کرے، تم کو چاہیے کہ الّٰلہ تعالیٰ کے تمام احکام سن کر یہ کہو کہ "سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا‌ غُفۡرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيۡكَ الۡمَصِيۡرُ" یعنی "اے ہمارے پروردگار! ہم نے آپ کا حکم سنا اور اس کی اطاعت کی۔ اے ہمارے ہروردگار! اگر حکم کی تعمیل میں ہم سے کوئ کوتاہی یا غلطی ہوئ ہو تو اس کو معاف فرما دیجیے کیونکہ ہمارا سب کا آپ ہی کی طرف لوٹنا ہے"۔ 

صحابہٴ کرام ؓ نے آنحضرت ﷺ کے حکم کے مطابق ایسا ہی کیا اگر چہ ان کے ذہن میں یہ خیال کھٹک رہا تھا کہ بے اختیار دل میں آنے والے خیالات اور وساوس سے بچنا تو سخت دشوار ہے۔ اس پر الّٰلہ تعالیٰ نے سورہٴ بقرہ کی یہ آخری دو آیتیں نازل فرمائیں، جن میں سے پہلی آیت میں مسلمانوں کی تعریف، اور دوسری میں اس آیت کی اصلی تفسیر بتلائ گئ جس میں صحابہٴ کرام ؓ کو شبہ پیش آیا تھا۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment