Saturday 3 June 2017

سورہٴ البقرہ: ۲۸۲ - پہلا حصّہ

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَايَنۡتُمۡ بِدَيۡنٍ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكۡتُبُوۡهُ ‌ؕ وَلۡيَكۡتُب بَّيۡنَكُمۡ كَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ‌ وَلَا يَاۡبَ كَاتِبٌ اَنۡ يَّكۡتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ‌ فَلۡيَكۡتُبۡ ‌ۚوَلۡيُمۡلِلِ الَّذِىۡ عَلَيۡهِ الۡحَـقُّ وَلۡيَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ وَلَا يَبۡخَسۡ مِنۡهُ شَيۡـــًٔا ‌ؕ فَاِنۡ كَانَ الَّذِىۡ عَلَيۡهِ الۡحَـقُّ سَفِيۡهًا اَوۡ ضَعِيۡفًا اَوۡ لَا يَسۡتَطِيۡعُ اَنۡ يُّمِلَّ هُوَ فَلۡيُمۡلِلۡ وَلِيُّهٗ بِالۡعَدۡلِ‌ؕ وَاسۡتَشۡهِدُوۡا شَهِيۡدَيۡنِ مِنۡ رِّجَالِكُمۡ‌ۚ فَاِنۡ لَّمۡ يَكُوۡنَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٌ وَّامۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰٮهُمَا فَتُذَكِّرَ اِحۡدٰٮهُمَا الۡاُخۡرٰى‌ؕ وَ لَا يَاۡبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ‌ؕ وَلَا تَسۡـــَٔمُوۡۤا اَنۡ تَكۡتُبُوۡهُ صَغِيۡرًا اَوۡ كَبِيۡرًا اِلٰٓى اَجَلِهٖ‌ؕ ذٰ لِكُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ وَاَقۡوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَاَدۡنٰۤى اَلَّا تَرۡتَابُوۡٓا اِلَّاۤ اَنۡ تَكُوۡنَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيۡرُوۡنَهَا بَيۡنَكُمۡ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَكۡتُبُوۡهَا ‌ؕ وَاَشۡهِدُوۡۤا اِذَا تَبَايَعۡتُمۡ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَّلَا شَهِيۡدٌ  ؕ وَاِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّهٗ فُسُوۡقٌ ۢ بِكُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ‌ ؕ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ‌ ؕ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ۔

"اے ایمان والو! جب تم کسی معین میعاد کے لیے ادھار کا کوئ معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر لکھے، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو، لکھنے سے انکار نہ کرے۔ جب الّٰلہ نے اسے یہ علم دیا ہے تو اسے لکھنا چاہیے۔ اور تحریر وہ شخص لکھوائے جس کے ذمّے حق واجب ہو رہا ہو، اور اسے چاہیے کہ وہ الّٰلہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (حق) میں کوئ کمی نہ کرے۔ ہاں اگر وہ شخص جس کے ذمّے حق واجب ہو رہا ہو نا سمجھ یا کمزور ہو (یا کسی اور وجہ سے) تحریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، ہاں اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے ہو جائیں جنہیں تم پسند کرتے ہو، تا کہ ان دو عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ اور جب گواہوں کو (گواہی دینے کے لیے) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ اور جو معاملہ اپنی میعاد سے وابستہ ہو، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، اسے لکھنے سے اکتاؤ نہیں۔ یہ بات الّٰلہ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف اور گواہی کو درست رکھنے کا بہتر ذریعہ ہے، اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم آئندہ شک میں نہیں پڑو گے۔ ہاں اگر تمہارے درمیان کوئ نقد لین دین کا سودا ہو تو اس کو نہ لکھنے میں تمہارے لیے کچھ حرج نہیں ہے۔ اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ اور نہ لکھنے والے کو کوئ تکلیف پہنچائ جائے، نہ گواہ کو۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہو گی۔ اور الّٰلہ کا خوف دل میں رکھو۔ الّٰلہ تمہیں تعلیم دیتا ہے، اور الّٰلہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔"

No comments:

Post a Comment