Friday 9 June 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٨٤ - پانچواں حصّہ

چونکہ اس آیت کے ظاہری الفاظ میں دونوں قسم کے خیالات داخل ہیں خواہ اختیاری ہوں یا غیر اختیاری، اس لیے جب یہ آیت نازل ہوئ تو صحابہٴ کرام رضی الّٰلہ عنہما کو کو سخت پریشانی لاحق ہوئ کہ اگر غیر اختیاری خیالات و وسوسوں پر بھی مواخذہ ہونے لگا تو کون نجات پائے گا۔ صحابہٴ کرامؓ نے اس پریشانی کو رسول الّٰلہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا تو آپؐ نے سب کو تلقین فرمائ کہ جو کچھ حکمِ ربّانی نازل ہوا اس کی تعمیل و اطاعت کا پختہ قصد کرو اور کہو "سمعنا و اطعنا" یعنی "ہم نے حکم سن لیا اور تعمیل کی"۔ صحابہٴ کرام ؓ نے اس کے مطابق کیا اور اس پر یہ جملہ قرآن کا نازل ہوا "لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا" یعنی "الّٰلہ تعالیٰ کسی بھی شخص کو اس کی قدرت سے زیادہ ذمّہ داری نہیں سونپتا"۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ جو خیالات اور وسوسے انسان کے اختیار کے بغیر یا خلاف آئیں اور جن میں اس کا نیّت اور ارادہ شامل نہ ہو، ان پر مواخذہ نہیں ہو گا۔ اس پر صحابہٴ کرام ؓ کا اطمینان  ہو گیا۔ (یہ حدیث صحیح مسلم میں بروایتِ ابن عبّاس ؓ نقل کی گئ ہے۔)

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment