Tuesday 27 December 2016

نَّ فِى خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَـٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِى تَجۡرِى فِى ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍ۬ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَبَثَّ فِيہَا مِن ڪُلِّ دَآبَّةٍ۬ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَـٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأَيَـٰتٍ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يَعۡقِلُونَ . (سورة البقرة:۱۶۴)

"بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں، رات دن کے لگاتار آنے جانے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدے کا سامان لے کر سمندر میں تیرتی ہیں، اس پانی میں جو الله نے آسمان سے اتارا اور اس کے ذریعے زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندگی بخشی  اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے، اور ہواؤں کی گردش میں، اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابعدار بن کر کام میں لگے ہوئے ہیں، ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہی نشانیاں ہیں جو اپنی عقل سے کام لیتے ہیں۔" (سورة البقرة:۱۶۴)

الله تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ کائنات کے ان حقائق کی طرف توجّہ دلائ ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے پھیلے پڑے ہیں، اور اگر ان پر معقولیت کے ساتھ غور کیا جائےتو وہ الله تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید پر دلالت کرتے ہیں۔ آسمان اور زمین کی تمام مخلوقات جس طرح کام کر رہی ہیں، چاند اور سورج جس طرح ایک لگے بندھے نظام الاوقات کے تحت دن رات سفر میں ہیں، سمندر جس طرح نہ صرف پانی کا ذخیرہ کئے ہوئے ہے بلکہ کشتیوں کے ذریعے خشکی کے مختلف حصّوں کو جوڑے ہوئے ہے، اور ان کی ضرورت کا سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہا ہے، بادل اور ہوائیں جس انداز میں انسانوں کی زندگی کا سامان مہیّا کر رہے ہیں، ان سب چیزوں کے بارے میں شدید غفلت کے بغیر یہ سمجھنا ممکن نہیں ہے کہ یہ سب کچھ خود بخود کسی خالق کے بغیر ہو رہا ہے۔ 

ماخوذ از آسان ترجمہٴ قرآن، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment