Friday 16 December 2016

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ (سورہ البقرہ: ۱۵۳) (حصہ اوّل)

"اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ بیشک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"

صبر کے اصلی معنی اپنے نفس کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے ہیں۔ قرآن و سنّت کی اصطلاح میں صبر کے تین شعبے ہیں،
(۱) اپنے نفس کو حرام و ناجائز چیزوں سے روکنا (صبر عن المعصیة)
(۲) اپنے نفس کو طاعات و عبادات کی پابندی پر مجبور کرنا (صبر عن الطاعة)
(۳) مصائب و آفات پر صبر کرنا (صبر عن المصیبة) یعنی جو مصیبت آ گئ اس کو الله تعالیٰ کی طرف سے سمجھنا، اور اس کے ثواب کا امید وار ہونا۔ اس کے ساتھ اگر تکلیف و پریشانی کے اظہار کاکوئ کلمہ بھی منہ سے نکل جائے تو وہ صبر کے منافی نہیں۔ (ذکرہ ابن کثیر عن سعید بن جبیرؓ)

یہ تینوں شعبے صبر کے فرائض میں داخل ہیں۔ اردو میں صبر کے جو معنی ہیں اس میں صرف تیسرے شعبے کو صبر سمجھا جاتا ہے، پہلے دو شعبے جو صبر کی اصل اور بنیاد ہیں ان کو صبر میں داخل ہی نہیں سمجھا جاتا۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة البقرة، از مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment