Sunday 25 December 2016

"انَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلۡنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَـٰتِ وَٱلۡهُدَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِى ٱلۡكِتَـٰبِ‌ۙ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ يَلۡعَنُہُمُ ٱللَّهُ وَيَلۡعَنُہُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ ۔" (سورةالبقرة:۱۵۹)

"بیشک وہ لوگ جو ہماری نازل کی ہوئ روشن دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں، باوجودیکہ ہم انہیں کتاب میں کھول کھول کر لوگوں کے لئے بیان کر چکے ہیں، تو ایسے لوگوں پر الله بھی لعنت بھیجتا ہے اور دوسرے لعنت کرنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں۔" (سورة البقرة:۱۵۹)


اس آیت سے چند احکام حاصل ہوئے ہیں۔

اوّل یہ کہ جس علم کے اظہار اور پھیلانے کی ضرورت ہے اس کا چھپانا حرام ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

"یعنی جو شخص دین کے کسی حکم کا علم رکھتا ہو اور اس سے وہ حکم دریافت کیا جائے اگر وہ اس کو چھپائے گا تو قیامت کے روز اس کے منہ میں الله تعالیٰ آگ کا لگام ڈالیں گے۔"

دوسری بات اس سے یہ معلوم ہوئ کہ جس کو خود صحیح علم حاصل نہیں اس کو مسائل و احکام بتانے کی جراٴت نہیں کرنا چاہیے۔

تیسرا مسئلہ یہ معلوم ہوا کہ علم کو چھپانے کی یہ سخت وعید انہیں علوم و مسائل کے متعلّق ہے جو قرآن و سنّت میں واضح بیان کئے گئے ہیں۔ ایک حدیث میں رسول الله ﷺ نے فرمایا:

"یعنی حکمت کی بات کو ایسے لوگوں سے نہ روکو جو اس بات کے اہل ہوں۔ اگر تم نے ایسا کیا تو ان لوگوں پر ظلم ہو گا، اور جو اہل نہیں ہیں ان کے سامنے حکمت کی باتیں نہ رکھو، کیونکہ اس صورت میں اس حکمت پر ظلم ہو گا۔"

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة البقرة، از مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment