Saturday 17 December 2016

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ (سورہ البقرہ: ۱۵۳) ۔ حصہ سوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

اس نسخہ کا دوسرا جز، جو تمام پریشانیوں اور آفتوں سے نجات دلانے میں اکسیر ہے، نماز ہے۔ صبر کی جو تفصیل پچھلی پوسٹ میں آئ تھی اس سے معلوم ہو گیا ہو گا کہ درحقیقت نماز اور تمام عبادات صبر ہی کے جزئیات ہیں، مگر نماز کو جداگانہ بیان اس لئے کر دیا کہ تمام عبادات میں سے نماز ایک ایسی عبادت ہے جو صبر کا مکمل نمونہ ہے۔ نماز کی حالت میں نفس اور بدن کو عبادت و طاعت پر محبوس (قید) کر لیا جاتا ہے۔ جتنی دیر انسان نماز میں رہتا ہے وہ نا صرف کسی جسمانی گناہ میں نہیں مبتلا ہو سکتا، بلکہ وہ اپنے آپ کو بہت سی مباح اور جائز حرکات سے بھی روکے رکھتا ہے، مثلاً نماز کے دوران انسان نہ کھانا کھا سکتا ہے، نہ پانی پی سکتا ہے۔ اس لئے صبر جس کے معنی نفس کو اپنے قابو میں رکھ کر تمام طاعات کا پیرو اور تمام گناہوں سے مجتنب و بیزار بنانا ہے، نماز اس کی ایک عملی تمثیل ہے۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة البقرة، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment