Saturday 10 December 2016

سورة البقرة: ۱۴۸۔ حصّہ اوّل

وَلِكُلٍّ۬ وِجۡهَةٌ هُوَ مُوَلِّيہَا‌ۖ فَٱسۡتَبِقُواْ ٱلۡخَيۡرَٲتِ‌ۚ أَيۡنَ مَا تَكُونُواْ يَأۡتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬ ۔

"اور ہر گروہ کی ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے۔ لہذا تم نیک کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ تم جہاں بھی ہو گے، الله تم سب کو (اپنے پاس) لے آئے گا۔" 

اس آیت میں یہ تاکید کی گئ ہے کہ مختلف قوموں کے مختلف قبلے ہیں، کوئ ایک دوسرے کو قبلے کو تسلیم نہیں کرتا، اس لئے اپنے قبلے کے حق ہونے پر ان لوگوں سے بحث فضول ہے۔ اس جملے کا حاصل یہ ہے کہ جب یہ معلوم ہے کہ اس بحث سے ان لوگوں کو کوئ فائدہ نہیں پہنچے گا تو پھر اس فضول بحث کو چھوڑ کر اپنے اصلی کام میں لگ جانا چاہیے، اور وہ کام ہے نیک کاموں میں دوڑ دھوپ اور آگے بڑھنے کی کوشش۔ اور چونکہ فضول بحثوں میں وقت ضائع کرنا اور مسابقت الی الخیرات میں سستی کرنا عموماً آخرت سے غفلت کے سبب ہوتے ہیں، جس کو اپنی آخرت اور انجام کی فکر درپیش ہو وہ کبھی فضول بحثوں میں نہیں الجھتا، اپنی منزل طے کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ 

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة البقرة، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment