Friday 30 December 2016

گناہ کا اندیشہ عزم کے منافی نہیں

ایک دفعہ بابا نجم احسن صاحبؒ توبہ پر بیان فرما رہے تھے۔ ایک آزاد منش نوجوان اس مجلس میں آگیا۔ بابا صاحب اس نوجوان سے فرمانے لگے کہ میاں! لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ دین بڑا مشکل ہے۔ ارے یہ دین کچھ بھی مشکل نہیں۔ بس رات کو بیٹھ کر الله تعالیٰ سے توبہ کر لیا کرو۔ بس یہی سارا دین ہے۔ 

جب وہ نوجوان چلا گیا تو میں (مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم) نے کہا کہ حضرت! یہ توبہ واقعی بڑی عجیب و غریب چیز ہے۔ لیکن دل میں ایک سوال رہتا ہے جس کی وجہ سے بے چینی رہتی ہے۔ فرمانے لگے کہ کیا؟ میں نے کہا کہ حضرت! توبہ کی تین شرطیں ہیں۔ ایک یہ دل میں ندامت ہو۔ دوسرے یہ کہ فوراً اس گناہ کو چھوڑ دے۔ تیسرے یہ کہ آئندہ کے لئے عزم کر لے کہ آئندہ یہ گناہ کبھی نہیں کروں گا۔ ان میں سے پہلی دو باتوں پر تو عمل کرنا آسان ہے کہ گناہ پر ندامت بھی ہو جاتی ہے اور اس گناہ کو اس وقت چھوڑ بھی دیا جاتا ہے۔ لیکن تیسری شرط یہ کہ پختہ عزم کرنا کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کروں گا، یہ بڑا مشکل معلوم ہوتا ہے اور پتہ نہیں چلتا کہ یہ پختہ عزم صحیح ہوا کہ نہیں۔ اور جب عزم صحیح نہیں ہوا تو توبہ بھی صحیح نہیں ہوئ، اور جب توبہ صحیح نہیں ہوئ تو اس گناہ کے باقی رہنے اور اس کے معاف نہ ہونے کی پریشانی رہتی ہے۔ 

جواب میں حضرت بابا نجم احسنؒ نے فرمایا، "جاؤ میاں، تم تو عزم کا مطلب بھی نہیں سمجھتے۔ عزم کا مطلب یہ ہے کہ اپنی طرف سے یہ ارادہ کر لو کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اب اگر یہ ارادہ کرتے وقت دل میں یہ دھڑکہ اور اندیشہ لگا ہوا ہے کہ پتہ نہیں، میں اس عزم پر ثابت قدم رہ سکوں گا یا نہیں، تو یہ اندیشہ اور دھڑکہ اس عزم کے منافی نہیں، اور اس اندیشے اور خطرے کی وجہ سے توبہ میں کوئ نقص نہیں آتا، بشرطیکہ اپنی طرف سے پختہ ارادہ کر لیا ہو۔ اور دل میں یہ جو خطرہ لگا ہوا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ توبہ کے ساتھ ساتھ الله تعالیٰ سے دعا کر لو کہ یا الله میں توبہ تو کر رہا ہوں۔ اور آئندہ نہ کرنے کا عزم تو کر رہا ہوں۔ لیکن میں کیا اور میرا عزم کیا؟ میں کمزور ہوں۔ معلوم نہیں کہ اس عزم پر ثابت قدم رہ سکوں گا کہ نہیں. یاالله آپ ہی مجھے اس عزم پر ثابت قدم فرما دیجئے۔ آپ ہی مجھے استقامت عطا فرمائیے۔ جب یہ دعا کر لی تو انشاٴالله وہ خطره اور اندیشہ زائل ہو جائے گا۔"

ماخوذ از بیان "توبہ: گناہوں کا تریاق"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment