Tuesday 13 December 2016

فَٱذۡكُرُونِىٓ أَذۡكُرۡكُمۡ وَٱشۡڪُرُواْ لِى وَلَا تَكۡفُرُونِ (سورة البقرة:۱۵۲) حصہ اوّل

"مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ اور میرا شکر ادا کرو، اور میری ناشکری نہ کرو۔"

ذکر کے اصلی معنی یاد کرنے کے ہیں، جس کا تعلّق قلب سے ہے۔ زبان سے ذکر کرنے کو بھی ذکر اس لیے کہا جاتا ہے کہ زبان ترجمانِ قلب ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ذکرِ زبانی وہی معتبر ہے جس کے ساتھ دل میں بھی الله کی یاد ہو۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اگر کوئ شخص زبان سے ذکر و تسبیح میں مشغول ہو مگر اس کا دل حاضر نہ ہو اور ذکر میں نہ لگے تو وہ بھی فائدہ سے خالی نہیں۔ حضرت ابو عثمانؒ سے کسی نے ایسی ہی حالت کی شکایت کی کہ ہم زبان سے ذکر کرتے ہیں مگر قلوب میں اس کی کوئ حلاوت محسوس نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا کہ اس پر بھی الله تعالیٰ کا شکو ادا کرو کہ اس نے تمہارے ایک عضو یعنی زبان کو تو اپنی طاعت میں لگا لیا۔ (قرطبی)

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورة البقرة، از مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment