Monday 1 May 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٦١ تا ٢٦٤ ۔ پہلا حصّہ

مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٲلَهُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِى كُلِّ سُنۢبُلَةٍ۬ مِّاْئَةُ حَبَّةٍ۬‌ۗ وَٱللَّهُ يُضَـٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ وَٲسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦١) ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٲلَهُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا يُتۡبِعُونَ مَآ أَنفَقُواْ مَنًّ۬ا وَلَآ أَذً۬ى‌ۙ لَّهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ (٢٦٢) ۞ قَوۡلٌ۬ مَّعۡرُوفٌ۬ وَمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٌ۬ مِّن صَدَقَةٍ۬ يَتۡبَعُهَآ أَذً۬ى‌ۗ وَٱللَّهُ غَنِىٌّ حَلِيمٌ۬ (٢٦٣) يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُبۡطِلُواْ صَدَقَـٰتِكُم بِٱلۡمَنِّ وَٱلۡأَذَىٰ كَٱلَّذِى يُنفِقُ مَالَهُ ۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأَخِرِ‌ۖ...(٢٦٤)

جو لوگ الّٰلہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ سات بالیں اگائے (اور) ہر بال میں سو دانے ہوں۔ اور الّٰلہ جس کے لئے چاہتا ہے (ثواب میں) کئ گنا اضافہ کر دیتا ہے۔ الّٰلہ بہت وسعت والا (اور) بڑے علم والا ہے۔ (٢٦١) جو لوگ اپنے مال الّٰلہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ کوئ تکلیف پہنچاتے ہیں، وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے؛ نہ ان کو کوئ خوف لاحق ہو گا، اور نہ کوئ غم پہنچے گا۔ (٢٦٢) بھلی بات کہہ دینا اور درگزر کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد کوئ تکلیف پہنچائ جائے۔ اور الّٰلہ بڑا بے نیاز، بہت بردبار ہے۔ (٢٦٣) اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح ضائع مت کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے، اور الّٰلہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔۔۔(٢٦٤)

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment