Monday 15 May 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٧٤

اَلَّذِيۡنَ يُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَهُمۡ بِالَّيۡلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ‌ۚ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَؔ۔

"جو لوگ اپنے مال دن رات خاموشی سے بھی اور علانیہ بھی خرچ کرتے ہیں وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے، اور نہ انہیں کوئ خوف لاحق ہو گا، نہ کوئ غم پہنچے گا۔"

اس آیت میں ان لوگوں کے اجرِ عظیم اور فضیلت کا بیان ہے جو الّٰلہ کی راہ میں خرچ کرنے کے عادی ہیں، تمام حالات و اوقات میں، رات میں اور دن میں، خفیہ بھی اور لوگوں کے سامنے بھی ہر حالت میں اپنا مال الّٰلہ کی راہ میں خرچ کرتے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بھی بتلا دیا کہ صدقہ و خیرات کے لئے کوئ وقت مقرّر نہیں۔ اسی طرح سے چھپ کے بھی اور لوگوں کے سامنے بھی، دونوں طرح سے الّٰلہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے، بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ خرچ کیا جائے۔ نیّت صرف یہ ہو کہ انسان لوگوں کو آرام پہنچائے، ان کی تکلیف دور کرے، الّٰلہ تعالیٰ کو راضی کرنا اور ثواب حاصل کرنا مقصود ہو، شہرت کمانا یا دوسروں کے منہ سے اپنی تعریف سننا مقصد نہ ہو۔ 

اسی ضمن میں ایک اور بات سمجھنے کی یہ ہے کہ لوگ جب رمضان المبارک کے مہینے میں نیک اعمال کرنے کی فضیلت سنتے ہیں تو اس میں بعض دفعہ اس حد تک غلو کرنے لگتے ہیں کہ اپنے سامنے دوسروں کو شدید تنگی میں مبتلا دیکھتے ہیں، ان کی مدد بھی کر سکتے ہیں، لیکن یہ سوچ کے نہیں کرتے کہ رمضان المبارک میں مال خرچ کریں گے تو زیادہ ثواب ملے گا۔ انسان جب کسی دوسرے انسان کو تکلیف میں مبتلا دیکھے تو اس وقت اس کی تکلیف دور کرنے کا جو ثواب ہے وہ بہت کم اعمال کا ہے، اور اس میں مسلم اور غیر مسلم کی بھی قید نہیں۔ ایسے موقع کو چھوڑنا نہیں چاہیے اور اگر اپنے اختیار میں ہو تو دوسرے کی تکلیف اور تنگی فوراً دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انشاٴالّٰلہ ایسے موقع پہ مال خرچ کرنے کا جو اجر ملے گا وہ شاید رمضان میں بھی خرچ کرنے سے نہ ملتا۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment