Wednesday 17 May 2017

سورہٴ البقرہ: ۲۷۵ - دوسرا حصّہ

دوسرے جملے میں الّٰلہ تعالیٰ نے سود خوروں کی اس سزا کی وجہ یہ بیان فرمائ ہے کہ ان لوگوں نے دو جرم کیے، ایک تو بذریعہ سود کے حرام مال کھایا، دوسرے یہ کہ اس کے حلال ہونے پہ اصرار کیا۔ اس بات کو تھوڑی تفصیل سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ 

 گناہ دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک تو وہ گناہ جن کو الّٰلہ تعالیٰ نےچھوٹے یا صغیرہ گناہ قرار دیا، اور فرمایا کہ جب انسان کسی بھی طرح کا صدقہ یا نیکی کا کام کرتا ہے، جس میں یہ تک شامل ہے کہ لوگوں سے کسی طرح کی تکلیف کو دور کردے مثلاً چلنے کے راستے سے کسی کانٹے یا جھاڑی کو ہٹا دے، تو ان صدقات کے بدلے وہ لوگوں کے صغیرہ گناہوں کو معاف فرماتے رہتے ہیں۔ دوسری طرح کے گناہ وہ ہیں جن کو الّٰلہ تعالیٰ نے بڑے گناہ یا کبیرہ گناہ قرار دیا ہے جو عام طور سے بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔  اگر انسان صغیرہ گناہوں پر اصرار کرے اور کبھی کبھار غلطی سے ہو جانے کے بجائے ارادتاً ان کو جان بوجھ کے کرتا ہی رہے اور ان پہ نادم نہ ہو تو وہ بھی کبیرہ گناہوں میں شامل ہو جاتے ہیں، یا یہ انکار کرے کہ یہ تو گناہ ہی نہیں ہیں تو معاذ الّٰلہ بعض دفعہ کفر تک نوبت پہنچتی ہے کیونکہ اس نے الّٰلہ تعالیٰ کے صریح حکم کا انکار کیا اور اس کی مخالفت کی۔

حضرت تھانویؒ نے فرمایا ہے کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو توبہ کی توفیق ہوئ لیکن اس کی ملازمت ناجائز ہے، اور اس کے پاس آمدنی کا کوئ دوسرا ذریعہ بھی نہ ہو اور اس ملازمت کو چھوڑنے کی صورت میں گھر والوں کے لیے فاقے کی نوبت آ جائے، ایسی صورت میں اسے چاہیے کہ اس ملازمت کو چھوڑے نہیں بلکہ کرتا رہے۔ لیکن ساتھ ساتھ دل میں الّٰلہ تعالیٰ سے ندامت کا اظہار اور استغفار کرتا رہے، اور ایسی شدّومد کے ساتھ دوسری جائز ملازمت ڈھونڈتا رہے جیسے کہ ایک بیروزگار آدمی ڈھونڈتا ہے، تو ایسی صورت میں انشاٴالّٰلہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیں گے اور اس کے لئے جائز آمدنی کا ذریعہ پیدا کر دیں گے۔

مقصود اس ساری بات کا یہ تھا کہ برا کام کرنا خود ایک گناہ ہے، لیکن اس کو  برا کام نہ سمجھنا اور اس کے صحیح ہونے پہ اصرار کرنا اس کو اور بہت بڑے گناہ میں بدل دیتا ہے۔ انسان گناہ فوراً چھوڑ نہ بھی سکے تو کم از کم اتنا تو کرے کہ اس کو دل سے گناہ سمجھتا رہے، اس پر نادم اور شرمندہ ہو، اور الّٰلہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہے کہ یا الّٰلہ میرے لیے ایسے حالات پیدا فرما دیجئے کہ مجھے اس گناہ کو چھوڑنے کی توفیق عطا ہو جائے، تو انشاٴالّٰلہ اس برے کام کو چھوڑنے کی توفیق بھی ہو جائے گی اور اس کی نجات بھی ہو جائے گی۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment