Saturday 6 May 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٦١ تا ٢٦٤ ۔ چھٹا حصّہ

چوتھی آیت میں بھی اسی مضمون کو دوسرے عنوان سے اور بھی تاکید کے ساتھ اس طرح ارشاد فرمایا کہ اپنے صدقات کو برباد نہ کرو، زبان سے احسان جتلا کر یا برتاؤ سے ایذاء پہنچا کر۔

قرآن کا اسلوب یہ ہے کہ زیادہ تر معاملات میں اصول کی تعلیم کی گئ ہے اور فروع کی تفصیل رسول الّلہ ﷺ کی احادیث میں ملتی ہے، یہاں تک کہ نماز جیسی عظیم عبادت کے لئے بھی حالانکہ قرآن میں بہت جگہ نماز پڑھنے کی تاکید آئ ہے، لیکن اس کی تفصیل کہ فجر میں کتنی رکعات پڑھنی ہیں، ظہر میں کتنی رکعات پڑھنی ہیں، کھڑے ہو کے کیا پڑھنا ہے، بیٹھ کے کیا پڑھنا ہے، یہ سب ہمیں احادیث سے اور رسول الّٰلہ ﷺ کی سنّت سے پتہ چلتا ہے۔ یہاں اس بات کے قرآن میں بار بار دوہرائے جانے سے کہ جس کو صدقہ دو، اس پہ زبان سے احسان نہ جتلاؤ، اور نہ ہی اسے اپنے رویّے سے تکلیف پہنچاؤ، الّٰلہ تعالیٰ کے نزدیک اس بات کی عظیم اہمیت معلوم ہوتی ہے۔

اس سے یہ واضح ہو گیا کہ جس صدقہ و خیرات کے بعد انسان احسان جتلائے یا مستحقین کو اذیّت پہنچائے، وہ صدقہ ضائع ہو گیا، اس کا کوئ ثواب نہیں۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment