ہمارے معاشرے میں اور بہت سی رسموں کی طرح یہ رسم بھی لازمی ہو گئ ہے کہ انسان جب کسی کی عیادت کے لئے جائے تو کوئ ہدیہ، تحفہ، مثلاً پھل، بسکٹ یا جوس وغیرہ لے کر جانا لازمی ہو گیا ہے۔ اور یہ اتنا ضروری ہے کہ بعض دفعہ جب یہ کچھ لے کر جانے کی استطاعت نہیں ہوتی تو لوگ عیادت کے لئے ہی نہیں جاتے، اور دل میں خیال ہوتا ہے کہ اگر خالی ہاتھ چلے گئے تو مریض یا اس کے گھر والے کیا سوچیں گے کہ یہ ایسے ہی خالی ہاتھ آ گئے۔ یہ ایسی رسم ہے کہ جس نے ہمیں عیادت کے عظیم ثواب سے محروم کر دیا ہے۔ عیادت کے لئے تحفہ لے کر جانا نہ فرض ہے، نہ واجب ہے اور نہ سنّت۔ پھر ہم نے نہ جانے کیوں خود ہی اس کو اپنے لئے فرض قرار دے دیا ہے۔ ایسی رسمیں جن کی شریعت میں کچھ حیثیت نہ ہو، جب ان کی وجہ سے دین کے کاموں میں خلل پڑنے لگے تو انہیں چھوڑ دینا بہتر ہے۔
ماخوذ از بیان "بیمار کی عیادت کے آداب"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم
No comments:
Post a Comment